Monday, August 26, 2019

Army chief meet and talk with students of Maddaris who got Positions in Exams

جنرل قمر جاوید باجوہ نے مدارس کے طلباء سے بہترین گفتگو کی، جس کا خلاصہ یہ تھا :
میں آج بہت خوش ہوں کہ مجھے مدارس کے طلباء کے ساتھ بیٹھنے کا موقعہ ملا، میں مدارس میں جانے کا خواہشمند ہوں آپ تمام مکاتب فکر باہمی مشورہ سے کسی ایک مدرسہ کا انتخاب کریں، میں وہاں آؤں گا -
مجھے خوشی ہے مدارس کے طلباء نے دنیاوی تعلیم میں پوزیشنیں حاصل کیں، جب میں نے پوزیشن کی فہرست دیکھی تو بہت خوشی ہوئی - میری ہمیشہ سے یہی خواہش رہی ہے کہ ہم دین اور دنیا دونوں میں آگے بڑھیں، دینی علوم ہمارے اندر کو نکھارتے ہیں، ہمیں دنیا میں دیگر اقوام کا مقابلہ کرنے کے لیے دنیاوی علوم میں آگے بڑھنا ہوگا -
جب آپ مدارس کے پڑھے ہوئے دنیاوی علوم حاصل کرنے کے بعد اے سی، ڈی سی لگیں گے تو ملک میں انصاف قائم ہوگا اور صحیح معنوں میں ریاست مدینہ قائم ہوگی - اگر صرف دنیادار ہی عہدے دار بنتے رہے تو کام نہیں چلے گا - آپ لوگوں کو احساس ہوگا کہ غلط کام کرنے پر مجھے آخرت میں جواب دہ ہونا پڑے گا - اس لیے میں چاہتا ہوں کہ آپ ملک کی باگ ڈور سنبھالیں، حاکمیت کریں، ترکی کے صدر اردگان صاحب مدرسہ کے پڑھے ہوئے ہیں، وہ اپنے ملک کو کہاں سے کہاں لے گئے ہیں - آپ بھی ایسا ہی کریں، دینی علوم کے ساتھ ساتھ دُنیاوی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھیں، قانون، اکنامکس، سیاسیات، نفسیات کے مضامین پڑھیں، تاکہ آپ یونیورسٹی، کالجز میں پروفیسر مقرر ہوں، وکیل بنیں، بینکس میں کام کرکے سودی نظام کے خاتمہ میں کردار ادا کریں -
میری خواہش ہے کہ سائنسی مضامین میں آگے آئیں، اپنی کھوئی ہوئی میراث حاصل کریں - آج اس کمرے میں کوئی ایک چیز بھی ایسی نہیں جو کسی مسلمان نے ایجاد کی ہو - ہم نے گذشتہ پانچ سو سال میں انسانیت کی خدمت کے لیے کوئی ایجاد نہیں کی، انجکشن نہیں بنایا، ٹیبلٹ نہیں تیار کی - حالانکہ گیارہ صدیوں تک ہمارا عروج رہا - آج میں نے جو وردی پہنی ہوئی ہے،،یہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے سب سے پہلے وردی ایجاد کی - آج امت مسلمہ کی حالت کمزور ہے، اور دنیا کمزور کے ساتھ نہیں طاقتور کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے - یہود دنیا میں نمک کے برابر ہیں، لیکن وہ دنیا کی معیشت پر قابض ہیں - ان کی مائیں جب امید سے ہوتی ہیں تو انہیں سائنس پڑھائی جاتی ہے جب کہ ہماری عورتوں میں ساس بہو کے جھگڑے ہی نہیں ختم ہوتے - آپ ہماری قومی حالت دیکھیں صفائی کی کیا حالت ہے، کراچی کا حال آپ نے سنا ہوگا، حالانکہ ہمارے دین میں صفائی کو پچاس پرسنٹ ایمان کہا گیا ہے - ہم نے قرآن پاک کو صرف لحاف میں لپیٹ کر طاقچے میں رکھنے کے لیے بنا لیا ہے - غیر مسلموں نے قرآن پاک کو سمجھا اور اس کی روشنی میں تحقیقات کیں - ہم ابھی تک چھوٹے چھوٹے مسئلوں میں لڑ رہے ہیں، دنیا چاند تک پہنچ چکی ہے - ہر ایک فقہ کا جو طریقہ ہے سب اپنی فقہ کے مطابق عمل کریں، اپنی فقہ چھوڑیں نہیں دوسروں کو چھیڑیں نہیں - جب یہ اتحاد ہوگا تو امت مضبوط ہوگی ورنہ امت ختم ہو جائے گی، اغیار کھا جائیں گے - آج آپ دیکھیں دنیا میں جنگ کہاں ہے؟ افغانستان میں، عراق میں، شام، کشمیر، لیبیا یمن یہ سب ممالک مسلمان ہیں - کیا کسی غیر مسلم ملک میں بھی جنگ مسلط ہے.؟ نہیں ہے - اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم امت بکھرے ہوئے ہیں - اتحاد نہیں ہے -
تو اس بات کی ضرورت ہے ہم کھوئی ہوئی میراث حاصل کریں اور دنیا کی باگ ڈور سنبھالیں - قرآن پاک پڑھیں، سمجھیں، اس کی روشنی میں تحقیق کریں -
دنیا کے جس میدان میں ہوں دین پر عمل کریں، ہر جگہ عمل ہو سکتا ہے آپ نے انگلینڈ کے کرکٹر معین علی، راشد علی جنوبی افریقہ کے ہاشم آملا کو دیکھا ہے.؟ کرکٹ کھیلتے ہیں لیکن پکے دیندار ہیں داڑھی ہے نمازیں پڑھتے ہیں -
دنیا کی اہم زبانیں سیکھیں، کسی زبان کا سیکھنا کفر نہیں ہے - انگلش سیکھیں تاکہ آپ اپنا پیغام دنیا تک پہنچا سکیں -
اپنی فٹنس، صحت کا خیال رکھیں، کھیل کود میں حصہ لیں، ہر مسلمان کاصحت مند ہونا ضروری ہے - کرکٹ، فٹ بال کھیلیں -
ہمارے اور مدارس کے درمیان جو غیر فطری دوری پیدا ہو گئی ہے، اسے ختم ہونا چاہیے - ہم سب ایک ہیں - اللہ تعالیٰ کی طرف سے ذمہ داریاں تقسیم کی گئی ہیں، ملک کی خدمت کے لیے ایک میری ذمہ داری ہے ایک آپ کی ذمہ داری ہے لیکن سب کا مقصد ایک ہے - ہمارے درمیان کوئی دوری نہیں ہونی چاہیے - علماء کرام کی پاکستان بنانے میں بہت بڑا کردار ہیں - علماء کرام فوج کے ساتھ ہیں تو فوج مضبوط ہے- ہماری افواج میں بہت سے حفاظ ہیں - تھری اسٹار آفیسرز حافظ ہیں - ہمارے جو افسران حافظ ہوتے ہیں وہ بہت ذہین ہوتے ہیں -
اور ایک بات کا خیال رکھیں کہ کسی پروپیگنڈہ سے متاثر نہ ہوں آج واٹس ایپ سوشل میڈیا پر بہت زیادہ پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے، حکومت کے خلاف، مسلمانوں کے خلاف - کبھی کہا جاتا ہے کہ حکومت نے ضمیر بیچا ہے، کشمیر بیچا ہے - کبھی اسلام کے متعلق شک کیا جاتا ہے - یہ سب بے بنیاد ہیں - ایک مسلمان کیسے اپنے دنیاوی مفاد کے لیے اپنی قبر اور آخرت کو خراب کر سکتا ہے - مسلمان کے لیے سب سے پہلے تو آخرت ہے، اس کا دین ہے -
بہرحال میں ایک بار پھر آپ کو اور آپ کے اساتذہ کو مبارک باد پیش کرتا ہوں جنہوں نے محنت کرا کے آپ کو اس مقام تک پہنچایا، آپ کی اس کامیابی سے میرا دل خوشی سے باغ باغ ہے - میری خواہش ہے کہ آپ کی تعلیم اور کامیابی کا سفر اسی طرح جاری رہے - -

Thursday, August 22, 2019

مرد کا ایک درجہ عورت سے زیادہ کیوں


"مرد کا ایک درجہ عورت سے زیادہ کیوں؟ "

ایک دفعہ راستے میں رات اور شدید بارش ۔ ساتھ ہی ٹائر پنکچر ہوگیا ۔ سناٹا اور نومبر کی سرد رات.
گاڑی ایک سائیڈ پر روکی.سات سالہ ارسل بھی بابا کے ساتھ ٹائر بدلنے اترا ۔اور برستی بارش میں ٹارچ تھامے کھڑا تھا ۔ آپی چھوٹو اور مما گاڑی کے اندر گرم ہیٹر آن کئیے بیٹھی تھیں ۔چھتری نہ ہونے کی وجہ سے ارسل بھی بابا کے ساتھ مکمل بھیگ چکا تھا ۔
ہم دھندلائے شیشوں سے ان دونوں کو سردی میں بھیگتا دیکھ رہے تھے ۔ آپی جو حفظ کے دوران جب بھی مردوں کے ایک درجہ آگے ہونے والی آیت پڑھتی تو سوال کیا کرتی .
مما اللہ نے ہمارا ایک درجہ کم کیوں رکھا ؟
مما کئی مثالوں سے سمجھاتیں مگر ننھا ذہن اٹکا ہوا تھا ۔
اسوقت بھائی کو بھیگتے دیکھ کر بولی مما اسے ٹھنڈ لگ جائے گی نا.
مما بولیں ۔۔۔ وہ جو آپ پوچھا کرتی ہیں نا کہ ۔۔ مما مردوں کو اللہ نے ایک درجہ کیوں زیادہ دیا ہے اور ہمیں کیوں ایک درجہ کم دیا ہے کیا عورت کمتر ہے ؟
تو دیکھو یہ ایک درجہ زیادہ ہی ہے جو ایک سات سالہ بھائی باہر برستی بارش میں تمہیں اندر بٹھا کر گیا کہ کہیں تمہیں سردی نہ لگ جائے ۔خود سردی میں بھیگ رہا ہے .
مگر نہ ہی اسنے آکر کہا کہ اماں آپ باہر ائیں, نہ ہی آپی کو کہا کہ آپ بڑی ہو باہر آو ۔
یہ ایک درجہ کم ہی ہے کہ ہم اسوقت گرم ہیٹر چلائے اندر گاڑی میں بیٹھے ہیں اور ہمہارے حصے کی تکلیف بابا اور بھائی اٹھا رہے ہیں ۔
تو بس یاد رکھیں بیٹا کہ اللہ نے مرد کوایک درجہ بڑھا کر عورت کو نجانے کتنی تکالیف سے نجات دے دی ہے ۔ جب تک عورت اس ایک درجہ کو خوشی سے قبول کرتی رہے گی وہ ایسے ہی مرد کو اپنے سامنے باپ ، بھائی ، شوہر اور بیٹے کی صورت میں ڈھال بنا ہوا پائے گی ۔

Sunday, August 18, 2019

Karachi Mai Mary Jany waly Rehan Ki Kahani



“اپنا ٹائم آئے گا”


یہ جملہ مقتول بچے ریحان کی ٹی شرٹ پر لکھا ھوا تھا، یہ جملہ نہیں تھا خواب تھا اسکا ، ٹین ایجر نوجوانوں کی طرح وہ بھی اچھی زندگی گزارنا چاہتا تھا اسی لئے تو اس نے یہ ٹی شرٹ خریدی تھی ، 
قاتلوں کا کہنا ہے کہ وہ دن دھاڑے چوری کی نیت سے گھر میں داخل ہوا تھا 
عجیب چور تھا جو بغیر چھری چاقو اور پستول کے ایک بنگلے میں داخل ھوگیا اور وہ بھی چٹے دن ؟؟؟
آج کے بچے تو فلمز دیکھ دیکھ کر چالاک ھو کے ہیں پھر یہ کراچی جیسے سپر فاسٹ شہر میں پیدا ھونے والا بچہ اتنا احمق اتنا بے وقوف کیوں تھا ؟ 
اچھا اگر وہ چوری کی نیت سے ہی آیا تھا اور آپ نے اسے پکڑ لیا تھا تو پولیس کو بلا کر حوالہ پولیس کرتے ، 
اسے گھر کی چھت پر لے جا کر جنگلے کے ساتھ زنجیروں سے جکڑ کر پہلے اسکی پینٹ اتار کر اسکی تضحیک کی اسکے بعد مکوں لاتوں ڈنڈوں اورٹھڈوں سے اس معصوم پر تشدد کیا ، پھر موبائل پر اس بچے کی زخمی حالت میں ویڈیو بناتے رہے اور اپنی طرف سے کسی ماہر اینکر پرسن کی طرح سوال و جواب ریکارڈ کرتے رہے ، وہ معصوم منت سماجت کرتا رہا معافی مانگتا رہا ، اللہ اور رسول کے واسطے دیتا رہا مگر ان سفاک قاتلوں نے اس بچے کی ایک نہ سنی ،اور پستول کے بٹ اسکے سر پر مار مار کے اسکی جان لے لی ، اسکا قصور یہ تھا کہ وہ ایک غریب بچہ تھا ، وہ خواب دیکھتا تھا ، وہ اپنا وقت بدلنا چاہتا تھا ، اپنے ماں باپ کا سہارا بننا چاہتا تھا ، 
کیوں ایک بے بس انڈر ایج بچے کو بربریت اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا؟؟
کیوں اسے پولیس کے حوالے نہ کیا گیا؟؟
یہ وہ اہم سوال ہیں جنکا جواب جاننا بہت ضروری ہے ؟
میں بتاتا ھوں تشدد کرنے والے پیٹ بھر کھانے والے لوگ تھے ، خود پرست اور تکبر سے لبریز لوگ تھے ، یہ وہ لوگ تھے جو محلے میں کمزور کو دو تھپڑ لگا کر ٹیکہ شیکہ بناتے ہیں 
یہ پھوں پھاں والے کھوکھلے لوگ ھوتے ہیں ، 
آج سے پہلے بھی سیالکوٹ میں دو بچوں کو ہجوم نے بڑی بے دردی سے سرعام تشدد کر کے مار ڈالا تھا 
اگر اس کیس میں قاتلوں کو نشان عبرت بنا دیا جاتا تو آج یہ بچہ زندہ ھوتا ، میں نے اسکی ماں بہن اور باپ کے بین دیکھے ہیں ، فیس بک پر ویڈیو دیکھی ہے جس میں مقتول بچے کے گھر والے دھائیاں دے رہے تھے اور حکومت سے انصاف مانگ رہے تھے ، یہ مناظر دیکھ کر میری آنکھوں سے آنسو رواں ھوگئے اور پچھلے دو گھنٹے سے اپنا بلڈ پریشر قابو کرنے کی کوشش کر رہا ہوں مگر ڈپریشن کی وجہ سے اور صدمے کے باعث فشار خون نارمل نہیں پا رہا ، سوچیں ہمارا غصہ اتنا کیوں بڑھ گیا ہے ؟ ہم اتنے چڑچڑے کیوں ھوگئے ہیں ہم ہر گناہ ہر غلطی کی سزا موت ہی کیوں تجویز کرنے لگے ہیں ؟
اللہ کے بندوں خربوزے چور کو پھانسی نہیں دی جاتی ،
اتنی بے رحمی اتنی نفرت ، اتنی سفاکی؟ توبہ ، خود پولیس خود عدالت خود جج اور خود جلاد کہانی ختم 
آرڈر آرڈر آرڈر آرڈر 
اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کے دو درجن پڑھے لکھے مسلمانوں نے ایک مسلمان بچے پر چوری کی نیت سے گھر میں داخل ھونے پر اذیت ناک موت کی سزا سنا دی ،
کشمیر پر ہندو ظلم ڈھا رہا ہے چلو دل کو تسلی ھو جاتی ہے کہ ہندو بے دین ہے بت پرست ہے انتہا پرست ہے دوسرے دھرم کا ہے تو بے غیرت ہوگا ،
مگر نوے فیصد مسلمانوں کے ملک میں ایک انڈر ایج مسلمان بچے پر دو درجن مسلمانوں کا تشدد سمجھ سے بالاتر ہے 
کشمیر اور فلسطین کو چھوڑو پہلے خود کو ابلیس کی سوچ سے آزاد کرواو 
اس سوچ سے جو تمہیں درگزر نہیں کرنے دیتی ،
جو تمہیں معافی نہیں دینے دیتی 
جو تمہیں برداشت اور عفو سے کام نہیں لینے دیتی ،
بے شرم ، بےغیرت، نامراد ، سخت دل ، کرخت مزاج اور جھوٹے لوگ جو دوسرے ملکوں میں بسنے والے مسلمانوں کے غم میں گھلے جارہے ہیں اور اپنے دیس میں ھونے والے ظلم پر خاموش ہیں 
تف ہے 
یہ سب کہہ کر بابا دین محمد روتا ھوا پارک سے باہر نکل گیا
اور میں بینچ پر بیٹھا زاروقطار رو رہا تھا اور سوچ رہا تھا کہ میرے آقا سرکار دو عالم رسول اللہ تو غیروں کو معاف کردیا کرتے تھے اور ہم اپنوں کو معاف نہیں کر رہے ؟
اللہ ہمیں آسانیاں عطا فرمائے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف بخشے 
آمین 

Friday, August 16, 2019

Baza-E-Husn Mai Bethi Bazari Urat Ki Kahani



بازاری عورت"


آپ پچھلے آدھے گھنٹے سے میرے پاس ایسے ہی بیٹھے ہیں، ہمارا وقت قیمتی
 ہوتا ہے ، اگر کوئ مسلہ ہے تو بتائئں ورنہ باہر جا کر کسی دوسرے کو بھیجیں بس دس منٹ اور بیٹھوں گا لیکن ایک وعدہ کرو : میرے دوستوں کو مت بتانا کہ میں ایسے ہی بیٹھا رہا یہ کیا بات ہوئی ، اگر آپ ایسا کام پسند نہیں کرتے تو اندر کیوں آئے؟ "
بس دوستوں کا اسرار تھا اس لیے-
"کمال ہے! آپ تو فرشتہ ہیں پھر"
نہیں ، میں فرشتہ نہیں ہوں، میں بھی دوسروں کی طرح ہی ہوں.....!!!
"تو کیا مجھ میں کوئ کمی ہے؟"
نہیں تم میں کوئ کمی نہیں ہے-
"تو پھر؟"
تم صرف جسم ہو ، تمہارے اندر سے عورت کا رومانس ختم ہو چکا ہے رب نے کائنات میں کروڑوں حسن رکھے ہیں جن میں عورت "اشرف الحسن" ہے
حسن پردے میں ہے اور عورت جب بکتی ہے تو "اشرف الحسن" کے مقام سے نیچے گر کر صرف جسم رہ جاتی ہے میں رومانس میں ساری ساری رات صرف باتیں کرتے ہوئے گزار سکتا ہوں.....!!!
غالب نے کیا تھا :
بیٹھ کر رات بھر پہلو میں یار کے غالب جو کچھ نہیں کرتے کمال کرتے ہیں میں اسے کمال نہیں سمجھتا، انسان میری طرح جب جسم کے بجائے رومانس پسند ہو تو اس کے لئے کوئ کمال نہیں، بلکہ بہت سہل ہے عورت چودہویں کا چاند ہے لیکن جب وہ بکتی ہے تو اس کی چاندنی اڑ جاتی ہے اور پیچھے صرف پتھر رہ جاتا ہے......!!!
تمہارا حسن صرف پتھر ہے-چاند کا پتھر جس کی روشنی اڑ چکی ہے اور میں پتھر میں موجود روشنی کا پجاری ہوں۔۔۔۔۔!!!

Thursday, August 15, 2019

Funny India Dramas Vs Pakistani Drama


پاکستانی ڈرامے 


ہیروئین کے شوہر کی وفات ہو جاتی ہے. مشکلات برداشت کر رہی ہوتی ہے. کہ اس کا کوئی پرانا چاہنے والا مل جاتا ہے.. اور اس سے شادی کر لیتی ہے. اور ڈرامہ ختم..

....

انڈین ڈرامے 


ہیروئن کے پتی (شوہر ) کسی پہاڑی سے گر جاتا ہے. ہیروئین اس بات کا یقین نہیں کرتی کہ اس کا پتی مر گیا ہے. 
وہ اس کی تلاش جاری رکھتی ہے. اس دوران اس کے بھی چاہنے والے آتے ہیں. پر اسے یقین ہوتا ہے کہ اس کا پہلا پتی زندہ ہے. 
ایک دن اسے کوئی پنڈت کہتا ہے. کالی پہاڑی پر ایک مندر ہے وہاں جاو. بھگوان تمہارے پتی کو تم سے ضرور ملوائے گا..
وہ کالی پہاڑی والے مندر پر جاتی ہے.. کہ اسے اس کا پتی نظر آتا ہے. وہ اسے دور سے دیکھ کے ننگے پاوں تھپتی دھوپ میں ڈورتے ہوئے اس کے پاس جاتی اور گلے لگا لیتی ہے.. پندرہ منٹ تک یہی سین چلتا ہے. پھر اچانک اس کا پتی اسے دھکا دے کے پیچھے کرتا ہے. اور کہتا ہے تم کون؟؟
بیچاری ہیروئن ہر ممکن کوشش کرتی ہے. اسے یاد دھلوانے پر پتی دیو کو کچھ یاد نہیں آتا... 
ہیروہین اسے کسی نہ کسی طریقے سے منا کے گھر لاتی ہے...
کچھ دنوں بعد ایک لڑکی ہیروہین کے گھر اتی ہے. اور کہتی ہے. یہ تو میرے پتی دیو ہے .اور یوں ایک جنگ چڑ جاتی ہے .
ہیروہین کوشش کرتی ہے کہ اس کے پتی دیو کی یاداشت واپس ا جائے .اور دوسری لڑکی کی کوشش ہوتی ہے کہ نہ آئے..
پھر ایک دن ہیروئن کو جوش چڑتا ہے وہ مندر جاتی بھگوان کے سامنے جا کے گھنٹی بجاتئ ہے.. پھر بھگوان کو دھمکی دیتی ہے . اگر اس کے پتی دیو کی یاداشت واپس نہ ائی تو میں کھبی مندر میں نہ اوں گی.گھبی پوچانہہں کروں گی.. بھگوان شاید ڈر جاتا ہے اس کے پتی کی یاداشت واپس آ جاتی ہے . ہیروہین کو فون کر کے بتاتا ہے کہ مجھے یاد آ گیا تم کہا ہو..
ہیروہین خوشی سے گھر جاتی ہے کہ راستے میں کار درخت سے لگتی ہے.. اور یوں ہیرو ٹھیک اور ہیروئن کی یاداشت غائب.
یہ سلسلہ نسل در نسل چلتا رہتا ہے

Friday, August 9, 2019

Which Govt System Best for Pakistan? Parliamentary or Presidential


بنیادی سوال آج بھی وہیں موجود ہے کہ موجودہ نظام کی افادیت کیا ہے؟ ساڑھے تین سو کے لگ بھگ اراکین قومی اسمبلی اور ایک سو چار سینیٹرز پر مشتمل پارلیمنٹ پچھلے پچاس برس میں کیا تیر مارتی آئی ہے جو اس کی غیرموجودگی میں نہ مارے جاسکتے تھے؟
سینیٹ کو ایوان بالا کہا جاتا ہے جس کا کام قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے بل کو ریویو کرکے منظور یا مسترد کرنا ہوتا ہے۔ دیکھا یہی گیا ہے کہ بہت کم ایسا ہوا کہ سینیٹ نے قومی اسمبلی کے برعکس فیصلہ دیا ہو۔ قومی اسمبلی میں جس جماعت کی اکثریت ہوتی ہے، سینیٹ میں بھی وہی فائدہ اٹھاتی ہے۔ اور اگر یہی بات ہے تو پھر سینیٹ کو فارغ کرکے اربوں روپے سالانہ کیوں نہیں بچائے جاتے؟
اسی طرح صدر اور وزیراعظم کے علیحدہ علیحدہ عہدوں کا بھی کوئی تک نہیں بنتا۔ دونوں میں سے ایک عہدہ ختم کرکے امریکی صدارتی نظام کی طرز پر ملک کا ایک ایگزیکٹو بنایا جائے۔موجودہ صدر ایک نمائشی عہدہ ہے اور اس پر اربوں خرچ کرنے کا کیا جواز ہے.؟ اسی طرح صوبوں میں بھی گورنر ز کی ضرورت نہیں، وزیراعلی صوبے کا چیف ایگزیکٹو ہو اور براہ راست عوام کے منتخب کردہ اراکین اسمبلی کو جواب دہ ہو۔
قومی اور صوبائی اسمبلیاں صرف اور صرف قانون سازی کریں۔ صدر اور وزیرعلی کا انتخاب براہ راست عوام کے ووٹوں سے ہو، جیسے امریکہ میں ہوتا ہے۔ پھر جو بھی صدر بنے، وہ اپنے انتخاب کیلئے اراکین اسمبلی کا محتاج نہیں ہوگا، وہ اپنی مرضی کی ٹیم لاسکے گا جو بہترین ٹیکنوکریٹس پر مشتمل ہوگی اور یوں اراکین اسمبلی و سینیٹ کی بلیک میلنگ ختم ہوجائے گی۔
قومی اسمبلی البتہ صدر کا مواخذہ کرنے کا اختیار رکھے، اگر وہ دو تہائی اکثریت سے صدر کے خلاف مواخذے کی منظوری دے دے تو پھر صدر کو فوری طور پر اپنا عہدے چھوڑنا ہوگا، تین ماہ میں نئے انتخاب ہوں، اگر وہی صدر دوبارہ منتخب ہوجائے تو پھر قومی اسمبلی اپنی باقی کی مدت تک اس کا مواخذہ نہیں کرسکے گی۔ پھر قومی اسمبلی کے دوبارہ انتخابات کے بعد نئی اسمبلی اگر چاہے تو مواخذہ دوبارہ کرلے۔
یہ چیک اینڈ بیلنس کا بہترین نظام ہے۔ اس میں صدر کو نہ تو کسی الکٹیبل کے ترلے منت کرنا پڑیں گے اور نہ ہی کرپٹ جماعتوں سے اتحاد کرنا پڑے گا۔ پورا ملک اس کا حلقہ انتخاب ہوگا۔ ہر صوبے کی آبادی کے لحاظ سے اسے ایلیکٹورل ووٹس دیئے جائیں تاکہ صرف بڑے صوبے سے اکثریت لینے والا پورے ملک کا صدر نہ بن سکے، اس کی مثال کچھ یوں ہے:
پنجاب کی آبادی بالفرض دس کروڑ ہے تو اسے 100 الیکٹورل ووٹ ملیں گے۔ جو امیدوار یہاں سے اکثریت حاصل کرلے، اسے 100 ووٹ مل جائیں گے۔
سندھ کو آبادہ کے لحاظ سے 70 ووٹ ہوں گے، یہاں سے اکثریت حاصل کرنے والا 70 ووٹ لے گا۔
خیبرپختون خواہ کے 55 اور بلوچستان کے 35 ووٹ بنتے ہیں۔
مجموعی طور پر جس کے ووٹ زیادہ ہوں گے وہ صدر بننے کا حقدار ہوگا۔
ملک کو چار صوبوں کی بجائے 16 الیکٹورل کالجز میں بھی تقسیم کیا جاسکتا ہے، اس سے نظام مزید شفاف ہوجائے گا۔
صدارتی انتخاب پانچ سال کی بجائے چار سال یا ساڑھے تین سال بعد کیا جائے۔ قومی اسمبلی کی مدت بھی اتنی ہی ہونی چاہیئے۔
اس نظام میں نہ صرف عوام کے پاس احتساب کرنے کا اختیار زیادہ ہوگا، بلکہ الیکشن میں وڈیروں اور بااثر امیدواروں کا بھی اثرنفوذ ختم ہوجائے گا۔ جمہوریت کی اصل شکل یہی ہے جس میں ملک کا سربراہ عوام کے براہ راست ووٹوں سے منتخب ہوتا ہے، بالواسطہ منتخب ہونے والے وزیراعظم، صدر اور سینیٹ چئیرمین کے مقابلے میں براہ راست منتخب ہونے والا صدر زیادہ اکاؤنٹیبل ہوتا ہے۔ امریکہ، جرمنی اور فرانس کی مثال ہمارے سامنے ہے۔
اپوزیشن اگر واقعی نظام کی بہتری چاہتی ہے تو عمران خان کے ساتھ موجودہ پارلیمانی نظام کا ڈھانچہ بدلنے کیلئے سنجیدہ کوشش کرے۔ اگر ان کے خیال میں نوازشریف یا زرداری ملک کے سب سے مقبول لیڈر ہیں تو پھر انہیں کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیئے، آگے بڑھیں اور صدارتی نظام کو نافذ کریں۔ لیکن اگر وہ جانتے ہیں کہ ان کی ساری طاقت صرف بریانی اور قیمے والے نان کھلا کر جیتنے والے اراکین اسمبلی ہیں تو پھر وہ کبھی اس نظام کو بدلنے کی کوشش نہیں کریں گے۔
صدارتی نظام کیلئے اپنی آواز اٹھائیں، ہمارے ملک کیلئے یہی بہتر ہے اور ویسے بھی نظام خلافت کے یہی قریب ترین ہے!!!

PM Imran Khan Ask Pak Army to be Ready for any Action on Kashmir

مقبوضہ کشمیر کی کشیدہ صورتحال،وزیراعظم کی فوج کو تیار رہنے کی ہدایت

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے وادی کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد پاکستان نے احتجاجاً بھارتی ہائی کمشنر کو پاکستان چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے۔
.
اسلام آباد:  وزیراعظم عمران خان نے برطانوی ہم منصب بورس جانسن کو ٹیلی فون کرکے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی اقدام سے آگاہ کیا۔
.
وزیراعظم عمران خان نے انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کی صورتحال پر ردعمل ترتیب دینے کے لیے سات رکنی کمیٹی تشکیل دینے کا بھی اعلان کیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق اس کمیٹی میں وزیر خارجہ، سیکریٹری خارجہ، اٹارنی جنرل، عالمی قوانین کے ماہر وکیل اور وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی احمر بلال صوفی کے علاوہ ڈی جی آئی ایس آئی، ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز اور ڈی جی آئی ایس پی آر شامل ہیں۔
.
پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے تصدیق کی ہے کہ سفارتی تعلقات محدود کیے جانے کے نتیجے میں انڈیا میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر کو واپس بلا لیا جائے گا اور اسلام آباد میں تعینات ان کے ہم منصب کو واپس بھیج دیا جائے گا۔
.
قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے کے مطابق اس کے علاوہ پاکستان اس معاملے کو اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل میں بھی اٹھائے گا جبکہ 14 اگست کو پاکستان کا یومِ آزادی کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر منایا جائے گا جبکہ 15 اگست کو انڈیا کے یومِ آزادی کے موقع پر یوم سیاہ منانے کا فیصلے بھی کیا گیا ہے۔
.
وہاں موجود بی بی سی کے نامہ نگاروں کے مطابق مقامی آبادی میں انڈین حکومت کے اس فیصلے کے خلاف شدید اشتعال پایا جاتا ہے۔
انڈیا کی طرف سے کشمیر کی ریاست کی خصوصی حیثیت کو تبدیل کرنے کے دو روز بعد بدھ کو وادی کے چند حصوں میں پرتشدد مظاہرے بھی ہوئے ہیں۔
نامہ نگاروں کے مطابق سری نگر اس وقت کسی بھی جنگی علاقے سے مختلف نظر نہیں آتا
۔
کیا فیس بکی ہنری کسنجر کچھ مطمئن ہونگے کہ نہیں؟